Results 1 to 2 of 2

Thread: ناکام ہونے کا بہترین طریقہ ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Thumbs up ناکام ہونے کا بہترین طریقہ ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

    ناکام ہونے کا بہترین طریقہ ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

    زندگی ہر معاملے میں پورا توازن چاہتی ہے؛ چاہتی کیا ہے‘ متقاضی رہتی ہے۔ توازن وہ Ø+قیقت ہے جو قدم قدم پر ہمارے سامنے آتی ہے، ہمیں جھنجھوڑتی ہے، فکر Ùˆ عمل Ú©ÛŒ تØ+ریک دیتی ہے۔ ہم چاہیں تو اِس Ø+قیقت سے چشم پوشی کرسکتے ہیں مگر پھر اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑتا ہے۔ جو لوگ ماØ+ول Ú©ÛŒ بیزار Ú©Ù† یکسانیت سے تنگ آکر Ú©Ú†Ú¾ نیا کرنے کا سوچتے اور ٹھانتے ہیں اُن Ú©Û’ لیے بھی توازن لازم ہے۔ فکر Ùˆ عمل میں توازن بنیادی شرط ہے۔ جہاں سوچنا لازم ہے وہاں عمل ثانوی Ø+یثیت اختیار کرتا ہے اور جہاں عمل Ú©Ùˆ ترجیØ+ دینی ہو وہاں Ù…Ø+ض سوچنے Ú©Ùˆ کسی بھی طور ترجیØ+ نہیں دی جاسکتی۔
    ایک زمانہ ہے کہ کامیابی کا Ø+صول یقینی بنانے Ú©Û’ لیے سرگرداں رہتا ہے۔ سبھی چاہتے ہیں کہ قدم قدم پر کامیابی نصیب ہو۔ مشکل یہ ہے کہ کامیابی نصیب کا معاملہ ہے ہی نہیں۔ اگر بیٹھے بٹھائے‘ ہاتھ پیر ہلائے بغیر Ú©Ú†Ú¾ یا بہت Ú©Ú†Ú¾ مل بھی جائے تو اُسے کسی بھی اعتبار سے کامیابی قرار نہیں دیا جاسکتا، مثلاً لاٹری کا Ù¹Ú©Ù¹ خریدیے اور دو‘ تین کروڑ کا انعام بھی Ù†Ú©Ù„ آئے تو اِسے کسی بھی Ù„Ø+اظ سے کامیابی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ Ú©Ú†Ú¾ کیے بغیر جو Ú©Ú†Ú¾ Ø+اصل ہوتا ہے وہ Ø+قیقی مسرت دیتا بھی نہیں۔ ایک زمانے تک Ú©ÛŒ جانے والی تیاری اور مشق Ùˆ مشقت Ú©Û’ ذریعے جو Ú©Ú†Ú¾ ملتا ہے اُسی Ú©Ùˆ کامیابی کہا جاتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ کامیابی انسان میں اعتماد Ú©ÛŒ سطØ+ بلند کرتی ہے۔ زندگی بھر Ù…Ø+نت کرنے والوں Ú©Ùˆ جب Ú©Ú†Ú¾ ملتا ہے تو وہ Ø+قیقی مسرت بھی Ù…Ø+سوس کرتے ہیں اور جو Ú©Ú†Ú¾ عطا ہوا ہو اُس کا تØ+فظ یقینی بنانے Ú©ÛŒ کوشش بھی کرتے ہیں۔
    زمانہ لمØ+ہ بہ لمØ+ہ بدلتا رہتا ہے، یومیہ بنیاد پر یعنی باقاعدگی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں Ú©Ùˆ ہم زیادہ اہمیت نہیں دیتے اور اِنہیں تبدیلیوں Ú©Û’ درجے میں قبول بھی نہیں کرتے۔ بہت سی معمول Ú©ÛŒ تبدیلیوں Ú©Û’ نتیجے میں جب کوئی بہت بڑی تبدیلی رونما ہوتی ہے تب ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ ماØ+ول میں Ú©Ú†Ú¾ ایسا واقع ہوا ہے جو Ù…Ø+سوس کیا جانے والا فرق پیدا کرے گا۔ معمول Ú©Û’ مطابق جو Ú©Ú†Ú¾ بھی رونما ہوتا رہتا ہے وہ ہماری نظر میں کبھی زیادہ اہم نہیں ٹھہرتا۔ہم عمر بھر ایسا بہت Ú©Ú†Ú¾ کرتے رہتے ہیں جو بہت کوشش Ú©Û’ باوجود Ú©Ú†Ú¾ خاص فرق پیدا کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ اِس Ú©ÛŒ بہت سی وجوہ ہوسکتی ہیں۔ ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم عمل سے قبل سوچنے Ú©Û’ مرØ+Ù„Û’ سے کماØ+قہٗ نہیں گزرتے اور دوسری طرف سوچنا تو بہت ہوتا ہے مگر عمل Ú©ÛŒ سطØ+ پر Ú©Ú†Ú¾ خاص دکھائی نہیں دیتا۔ یہ دو انتہائیں ہیں؛ ہمیں اِن Ú©Û’ درمیان ایسا توازن پیدا کرنا ہے جو صرف Ù…Ø+سوس نہ ہو بلکہ دکھائی بھی دے۔
    شخصی ارتقا Ú©Û’ Ø+والے سے مصنف اور مقرر Ú©Û’ طور پر غیر معمولی عالمگیر شہرت Ú©Û’ Ø+امل زِگ زِگلر کہتے ہیں ''ناکام ہونے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ سوچیے اور Ú©Ú†Ú¾ نہ کیجیے یا پھر یہ کہ سوچنا ترک کیجیے اور عمل Ú©ÛŒ Ú©ÛŒ راہ پر بڑھتے جائیے‘‘۔ زِگ زِگلر Ù†Û’ بہت خوبصورتی سے بالکل سادہ اور آسان الفاظ میں دو انتہاؤں Ú©Ùˆ بیان کیا ہے۔ ہم زندگی بھر فکر Ùˆ عمل Ú©Û’ الٹ پھیر ہی میں تو مبتلا رہتے ہیں۔ اپنے قریبی ماØ+ول پر ایک اُچٹتی سی نظر ڈالیے تو اندازہ ہوگا کہ لوگ خطرناک Ø+د تک ''بے فکری‘‘ Ú©ÛŒ زندگی بسر کر رہے ہیں یعنی اُن Ú©Û’ معمولات میں فکر Ùˆ نظر کا واضØ+ فقدان ہے۔ یہ فقدان اِس لیے ہے کہ وہ اِس نکتے پر غور کرنے Ú©ÛŒ زØ+مت ہی گوارا نہیں کرتے کہ ÚˆÚ¾Ù†Ú¯ سے سوچے بغیر کیا جانے والا ہر عمل غیر موثر رہتا ہے یا پھر مطلوب نتائج یقینی بنانے میں کوئی خاص کردار ادا نہیں کرتا۔ سوچنے Ú©Ùˆ اولیت ہے‘ عمل بعد Ú©ÛŒ منزل ہے۔ مگر ہاں! دونوں میں کون کب زیادہ اہم ہوتا ہے، یہ سمجھنا بھی لازم ہے۔
    ہمیں دنیا میں جو Ú©Ú†Ú¾ بھی دکھائی دے رہا ہے وہ فکر Ùˆ نظر کا نتیجہ ہے۔ لوگ سوچتے ہیں اور اُس پر عمل کرتے ہیں تو Ú©Ú†Ú¾ کر پاتے اور پاتے ہیں۔ یہ کوئی ایسی Ø+قیقت نہیں جسے سمجھنے Ú©Û’ لیے غیر معمولی نوعیت Ú©ÛŒ دانش درکار ہو یا انسان مفکر Ú©ÛŒ سطØ+ پر جیتا ہو۔ ہم جو Ú©Ú†Ú¾ دیکھتے ہیں وہ ہمیں بتاتا ہے کہ کس Ù†Û’ کب کتنی Ù…Ø+نت Ú©ÛŒ ہے، کتنا پسینہ بہایا ہے۔ سوچنے کا عمل انسان Ú©Ùˆ ہر اعتبار سے پختگی Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ جاتا ہے۔ ہر Ø+قیقی کامیاب انسان فکر Ùˆ نظر Ú©Û’ مرØ+Ù„Û’ Ú©Ùˆ اولیت دیتا ہوا ملے گا۔ سوچے بغیر Ú©Ú†Ú¾ ہوتا نہیں اور اگر اِس معاملے میں اپنے وجود پر زبردستی کیجیے تو معاملات صرف بگڑتے ہیں۔
    دنیا کا ہر بڑا کام پختہ فکر کا نتیجہ ہے۔ جب بہت Ú©Ú†Ú¾ سوچا جاتا ہے تب Ú©Ú†Ú¾ بن پاتا ہے یا ہو پاتا ہے۔ یہ بالکل سامنے Ú©ÛŒ بات ہے جسے سمجھنے Ú©Û’ لیے کوئی بڑا یا دقیق فلسفہ درکار نہیں۔ جس Ù†Û’ سوچا اُس Ù†Û’ پایا۔ مگر ہاں! ایک نکتہ ذہن نشین رکھنا لازم ہے۔ کسی بھی انسان Ú©Ùˆ Ù…Ø+ض سوچنے سے Ú©Ú†Ú¾ نہیں ملتا۔ جو Ú©Ú†Ú¾ سوچا جائے اُس پر کماØ+قہٗ عمل ہی سے Ú©Ú†Ú¾ ہو پاتا ہے، مل پاتا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ سوچنے Ú©Û’ عمل سے گزرنے Ú©Û’ بعد عمل Ú©ÛŒ منزل تک پہنچنے والوں ہی Ù†Û’ منزلِ مقصود پائی ہے۔ کوئی بھی اس Ø+قیقت سے انکار نہیں کرسکتا کہ ہمیں آج جو Ú©Ú†Ú¾ دکھائی دے رہا ہے اور اپنے گھر میں میسر ہے‘ وہ سب کا سب غور Ùˆ فکر اور پھر اُس پر عمل کا منطقی نتیجہ ہے۔
    ناکامی Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ جانے والا سب سے بڑا راستہ یہ ہے کہ فکر Ùˆ نظر اور عمل Ú©Û’ ربط Ú©Ùˆ یکسر نظر انداز کردیا جائے۔ بس اتنا ہو جائے تو سمجھ لیجیے بھرپور ناکامی آپ Ú©ÛŒ ہوئی! کسی بھی معاشرے کا جائزہ لیجیے، آپ دیکھیں Ú¯Û’ کہ فکر Ùˆ عمل میں کامل ہم آہنگی Ú©Û’ بغیر کیا جانے والا ہر کام Ù…Ø+ض خرابی پر منتج ہوتا ہے۔ یہ افسوس ناک ضرور ہے‘ Ø+یرت انگیز نہیں۔ پوری کائنات میں کارفرما اصول ہماری زمین پر بھی تو موثر ہیں۔ کائنات کا انتہائی بنیادی اُصول ہے جتنا Ú¯Ú‘ ڈالیے اُتنا میٹھا۔ جس Ù†Û’ جتنی Ù…Ø+نت Ú©ÛŒ اُس Ù†Û’ اُتنا ہی پایا۔ Ú©Ú†Ú¾ نہ کرنے والے Ú©Ú†Ú¾ نہیں پاتے... اور اگر نصیب Ú©ÛŒ یاوری سے Ú©Ú†Ú¾ مل بھی جائے تو زیادہ دیر ٹکتا نہیں اور فیض تو بالکل نہیں پہنچاتا۔
    کامیابی Ú©Û’ لیے کوشش کرنا جتنا ضروری ہے اُتنا ہی ضروری ہے ناکامی سے بچنا۔ ناکامی سے بچنے Ú©Û’ لیے بنیادی چیز ہے فکر Ùˆ عمل Ú©ÛŒ ہم آہنگی۔ یہ ہم آہنگی اُسی وقت ممکن ہو پاتی ہے جب توازن Ú©Ùˆ زندگی Ú©Û’ بنیادی اُصول Ú©Û’ طور پر اپنانے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ جاتی ہے۔ یہ کوشش زندگی کا رخ متعین کرتی ہے۔ ہر بڑے کام Ú©Û’ لیے زیادہ سوچنا لازم ہے اور سوچنے کا پروسیس مکمل ہونے پر عمل Ú©ÛŒ باری آتی ہے۔ سوچے ہوئے پر عمل نہ کیا تو بات بنے Ú¯ÛŒ نہیں۔ اور اگر سوچنے Ú©ÛŒ منزل سے گزرے بغیر عمل Ú©ÛŒ طرف بڑھے تب بھی Ú©Ú†Ú¾ Ø+اصل نہ ہوگا۔
    یہ سب Ú©Ú†Ú¾ کسی بھی درجے میں Ø+یرت انگیز نہیں۔ سوچے بغیر Ú©Ú†Ú¾ بھی کرنا عموماً بہت Ø+د تک لاØ+اصل رہتا ہے اور بہت سوچنے Ú©Û’ بعد عمل سے گریز بھی زندگی Ú©Ùˆ خرابیوں سے دوچار کرتا ہے۔ جو Ú©Ú†Ú¾ بھی کرنا ہے کامل غور Ùˆ فکر Ú©Û’ بعد کرنا ہے۔ بے سوچے کیا جانے والا ہر عمل الجھنیں بڑھاتا ہے۔ ہمیں اپنے ماØ+ول میں اس Ú©ÛŒ بہت سی مثالیں آسانی سے دکھائی دے سکتی ہیں۔ لوگ عمومی سطØ+ پر زیادہ سوچنا پسند نہیں کرتے۔ سوچنے سے منصوبہ سازی میں مدد ملتی ہے۔ منصوبہ سازی عمل Ú©Ùˆ آسان بناتی ہے۔ سوچنا زندگی Ú©Ùˆ معیاری بنانے Ú©Û’ عمل کا بنیادی Ø+صہ ہے مگر پھر بھی اِس سے گریز اس لیے کیا جاتا ہے کہ سوچنے بیٹھئے تو بہت سی غیر منطقی باتوں Ú©Ùˆ ذہن سے نکالنا پڑتا ہے۔ اچھی طرØ+ سوچنے Ú©Û’ بعد شروع کیا جانے والا عمل بہت Ú©Ú†Ú¾ ترک کرنے پر بھی مجبور کرتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ لوگ سوچنے سے گریز کرتے ہوئے عمل Ú©ÛŒ راہ پر گامزن رہتے ہیں اور ناکامی Ú©ÛŒ منزلوں سے گزرتے جاتے ہیں۔ یاد رکھیے، ''بے فکری‘‘ ہی شدید نوعیت Ú©ÛŒ بے عملی Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ جاتی ہے اور وہاں سے واپسی بہت مشکل ہوتی ہے۔
    2gvsho3 - ناکام ہونے کا بہترین طریقہ ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: ناکام ہونے کا بہترین طریقہ ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

    2gvsho3 - ناکام ہونے کا بہترین طریقہ ۔۔۔۔ ایم ابراہیم خان

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •